میں نے جب پہلے پہل دیکھا تھا
یہ مجھے کتنے بھلے لگتے تھے
تم نے گلدان میں رکھا تھا انہیں
تھی مرے کمرے کی زینت ان سے
اور اب تھک گئیں آنکھیں میری
دیکھتے دیکھتے صورت ان کی
یہ مہکتے ہیں، نہ کمھلاتے ہیں
دن انہیں چھو کے نکل جاتے ہیں
کاش موسم کی عمل داری میں
یہ بھی پابند تغیر ہوتے
جب یہ کھلتے تو کوئی چن چن کر
گوندھتا ان کی لڑی جوڑے میں
اور جب ان پہ خزاں آ جاتی
پھینک دیتا میں انہیں کوڑے میں
نظم
نقلی پھول
منیب الرحمن