EN हिंदी
نئے سوالوں کی بات کیجے | شیح شیری
nae sawalon ki baat kije

نظم

نئے سوالوں کی بات کیجے

یاسمین حمید

;

گئی رتوں کی کہانیاں ہیں
نشانیاں ہیں

وہی کھنڈر ہے
وہی تماشائے عہد رفتہ

یہ خم نیا ہے
علم نیا ہے

نئے سوالوں کی بات کیجے
جواب دیجے

کہ آنے والے سمے کا آئینہ
آپ کو بھی

اسی طرح منعکس کرے گا