EN हिंदी
نام کیا لوں | شیح شیری
nam kya lun

نظم

نام کیا لوں

حبیب جالب

;

ایک عورت جو میرے لیے مدتوں
شمع کی طرح آنسو بہاتی رہی

میری خاطر زمانے سے منہ موڑ کر
میرے ہی پیار کے گیت گاتی رہی

میرے غم کو مقدر بنائے ہوئے
مسکراتی رہی

اس کے غم کی کبھی میں نے پروا نہ کی
اس نے ہر حال میں نام میرا لیا

چھین کر اس کے ہونٹوں کی میں نے ہنسی
تیری دہلیز پر اپنا سر رکھ دیا

تو نے میری طرح میرا دل توڑ کر
مجھ پہ احساں کیا