لوگ ربر بینڈ کی طرح
ہاتھوں پہ
چڑھائے جا سکتے ہیں
پہنے جا سکتے ہیں
پیروں میں
کاغذ چھوٹی چھوٹی گولیوں میں
تبدیل کئے جا سکتے ہیں
جنہیں
جب چاہو دیوار پہ دے مارو
ان کو کوڑے دان میں پھینکا جا سکتا ہے
جالے اور وحشت اتاری جا سکتی ہے کمروں کی
اتنی بھیانک اور نوکیلی ہیں
ان کی آوازیں
جو سوراخ کر دیتی ہیں
دیوار کے کانوں میں
لوگ اپنی لمبی زبانوں کا برادہ
بھر دیتے ہیں ان سوراخوں میں
جو تہہ خانوں میں جا نکلتے ہیں
تہہ خانوں کے زینوں پر
کالی سطریں ہیں
چیونٹیوں کی
اور مکڑی کی عالی نسلیں
جو تھوک سے شامیانے بنتی ہیں
مکڑی کے جالے کالی سطریں اور لوگ
ایک ہی گھر میں رہتے ہیں
لیکن انجان رہتے ہیں
ایک دوسرے کے ناموں سے
اس لئے بحال نہیں ہو پاتے
ان کے سفارتی تعلقات
رکھی رہ جاتی ہیں کونوں کھدروں میں
ذہنی ہم آہنگی کی ساری فائلیں
اور لوگ
ربر بینڈ کی طرح ان پر
چڑھ جاتے ہیں
نظم
ناکام مذاکرات
سدرہ سحر عمران