بنجر چہرے
جن پر
نہ بارش کی پہلی بوند کا
اظہار اگتا ہے
نہ آتے جاتے لمحوں کا
کوئی اقرار انکار
نہ اطمینان نہ ڈر
آنکھیں
جن میں کوئی نگاہ
پلکوں سے نہیں الجھتی
باقی حواس بھی
خوشبو اور خوشبو کی شہرت سے
آواز اور آواز کی قوت سے
یکسر عاری ہیں
کون ہیں یہ لوگ
کس موج فضولیت کی زد میں آ گئے ہیں
چپ کھڑے ہیں
اور ہم
دن بھر میں
شہر کے سارے
فرشتوں اور شیطانوں سے
مل کر لوٹ آتے ہیں
مگر یہ چپ کھڑے ہیں
نہ قائل ہوتے ہیں
نہ زائل!
ان سے ہمارا تعلق
ابھی تک واضح نہیں ہوا
تعلق اس لیے
کہ ہم مزدور ہیں
اور یہ جاننے کا
اشتیاق رکھتے ہیں
ہمیں کیا کام ملے گا
ان کے لیے ٹاور بنانے کا
کہ ان کے لیے قبریں کھودنے کا!
نظم
نہ قائل ہوتے ہیں نہ زائل
راجیندر منچندا بانی