EN हिंदी
نہ ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں | شیح شیری
na hath bag par hai na pa hai rikab mein

نظم

نہ ہاتھ باگ پر ہے نہ پا ہے رکاب میں

عادل رضا منصوری

;

پلٹ کر دیکھ بھر سکتی ہیں
بھیڑیں

بولنا چاہیں بھی تو بولیں گی کیسے
ہو چکی ہیں سلب آوازیں کبھی کی

لوٹنا ممکن نہیں ہے
صرف چلنا اور چلتے رہنا ہے

خوابوں کے غار کی جانب
جس کا رستہ

سنہرے بھیڑیوں کے دانتوں سے ہو کر گزرتا ہے