بہت ہوں جان سے بیزار یارو
ہوئی تعلیم دل پر بار یارو
مجھے بننا نہیں فن کار یارو
ثریا سے ہے مجھ کو پیار یارو
مجھے کرنی ہے دل کی بات منشن
اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن
ہے بھوتک شاستر میں اک چیز لائٹ
کریں گر تجربہ جاتی ہے سائٹ
عجب ہوتی ہے کچھ رنگوں میں فائٹ
کہ مل کر سات ہو جاتے ہیں وائٹ
منگاؤ میگنٹ دیکھو ڈٹنشن
اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن
چلو اب پیریڈ مہندی کا آیا
کہیں درشن کہیں روپک کی چھایا
گرو نے سورٹھا جم کر پڑھایا
ہماری تو سمجھ میں کچھ نہ آیا
کبیرؔ اور سورؔ میں رہتا ہے ٹنشن
اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن
ہر اک سائنس کا چھیکا گڑنت ہے
بڑا دشمن مرے جی کا گڑنت ہے
تپ دق کا نیا ٹیکا گڑنت ہے
نمک بالکل نہیں پھیکا گڑنت ہے
بڑھا جاتا ہے ہر اسٹپ پہ ٹنشن
اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن
ہے اردو کا بھی لمبا پیر ساقی
بناتی ہے حرم کو دیر ساقی
کہیں مومنؔ کا ذکر خیر ساقی
کہیں ناسخؔ کی حالت غیر ساقی
نہ دی انگریز نے غالبؔ کو پنشن
اٹنشن اے دل ناداں اٹنشن
نظم
نہ دی انگریز نے غالبؔ کو پنشن
محمد یوسف پاپا