کس جگہ میں نے اس کو دیکھا تھا
کون سا ماہ
کون سا دن تھا
یاد اس کے سوا نہیں کچھ بھی
کار زن سے نکل گئی تھی مگر
کار سے جھانکتا ہوا چہرہ
دیکھ کر مجھ کو مسکرایا تھا
جانے کیا بات ہے
کہ میں جب بھی
جس جگہ بھی اداس ہوتا ہوں
کار سے جھانکتا ہوا چہرہ
یاد آتا ہے
مسکراتا ہے
اور میں مسکرانے لگتا ہوں
نظم
مسکراہٹ کا بیج
مظفر حنفی