EN हिंदी
مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں | شیح شیری
musalsal chalte rahne ki KHushi mein

نظم

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں

محمد انور خالد

;

یہاں سے دو کنیزیں جا رہی تھیں
راستے میں خود سے آسودہ ہوئیں

اور سو گئیں
ساون کے میلے میں

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی آسودہ کرتی ہے
مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں لیٹ جاتی ہے محبت گھاس میں

پتھر کی سل پر یادگاری سیڑھیوں کے بیچ
گیلے موسموں میں پاؤں میں آتی ہوئی ان سیڑھیوں کے ساتھ

جن پر لوگ چلتے ہیں
اور اک دم ہنسنے لگتے ہیں

مسلسل چلتے رہنے کی خوشی میں
اب ان کے پاؤں پر شبنم گرے گی

آؤ چل دیں باندھ لیں جوتوں کے تسمے
آؤ چل دیں ان کنیزوں کے تعاقب میں

جو آسودہ ہوئیں
اور سو گئیں پتھر کی سل پر

یادگاری سیڑھیوں کے بیچ
گیلے موسموں میں

اب ان کے پاؤں پر شبنم گرے گی