EN हिंदी
ملاقات | شیح شیری
mulaqat

نظم

ملاقات

مخدومؔ محی الدین

;

میں آفتاب پی گیا ہوں
سانس اور بڑھ گئی ہے

تشنگی ہی تشنگی
تو سرزمین عطر و نور سے اتر کے

آفتاب بن کے آ گئی
بلور کا جہاز

ابر سے پرے
رواں رواں

ادھر اندھیری رات ہے
شفق کی تیغ سرخ اس طرف

تمام آسماں
شہاب ہی شہاب ہے

گلال ہی گلال ہے
ستارہ ہم نشیں ہے

ماہ ہم نفس ہے
ساز جاں نواز ساتھ ہے

گریز پا سفر کا
ایک ایک پل ہے

جاوداں
الٰہی یہ سفر کبھی نہ ختم ہو