EN हिंदी
مجھے معلوم ہے | شیح شیری
mujhe malum hai

نظم

مجھے معلوم ہے

مصطفیٰ ارباب

;

یہ
آنسوؤں کی جھیل ہے

یہاں ہر برس
بہت دور سے

پرندے اڑ کر آتے ہیں
اور ایک پورا موسم

بسیرا کرتے ہیں
کسی بھی شکاری کو

یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے
موسم کے اختتام پر

واپسی کا سفر شروع ہوتا ہے
میں

گنتی کرتا ہوں
وہ اتنے ہی ہوتے ہیں

جتنے آئے تھے
میں اس جھیل کو

کبھی خشک ہونے نہیں دوں گا
اور ہر برس

پرندوں کو
خوش آمدید کہوں گا

اور کبھی ان سے یہ نہیں پوچھوں گا
وہ دوسرا موسم

کس جھیل میں گزارتے ہیں