بہت بکنے لگا ہے یہ دل حسرت زدہ اب تو
کہیں ایسا نہ ہو کچھ راز کی باتیں بھی کہہ جائے
مگر اس مسئلے کا ایک حل یہ ہے
مرے منہ کھولتے ہی تم
مجھے چپ شاہ کے روزے کی چپکے سے قسم دے کر
زباں کا بت
مرے ہونٹوں کی محرابوں میں رکھ دو
اور مجھے خاموش کر دو
نظم
مجھے خاموش کر دو
راشد آذر