EN हिंदी
مجھے خاموش کر دو | شیح شیری
mujhe KHamosh kar do

نظم

مجھے خاموش کر دو

راشد آذر

;

بہت بکنے لگا ہے یہ دل حسرت زدہ اب تو
کہیں ایسا نہ ہو کچھ راز کی باتیں بھی کہہ جائے

مگر اس مسئلے کا ایک حل یہ ہے
مرے منہ کھولتے ہی تم

مجھے چپ شاہ کے روزے کی چپکے سے قسم دے کر
زباں کا بت

مرے ہونٹوں کی محرابوں میں رکھ دو
اور مجھے خاموش کر دو