EN हिंदी
مجھے ایک دن چاہیئے | شیح شیری
mujhe ek din chahiye

نظم

مجھے ایک دن چاہیئے

اصغر ندیم سید

;

مجھے ایک دن چاہیئے
چاہے چھٹی کا دن ہو

یا اپنے ارادوں کے پل سے گزرنے کا
یا سیب کھانے کا دن ہو

مجھے ایک دن چاہیئے
چاہے ساحل پہ جا کر نہانے کا دن ہو

یا اپنی پسندیدہ موسیقی سننے کا دن ہو
درختوں میں چھپ کر کسی سے لپٹنے کا دن ہو

یا پھر کوئی دن
میری طاقت میں ڈوبا ہوا

میرے غصے کی حد سے نکلتا ہوا
ایسا دن

جو کھلے آسماں کی طرح اپنی بانہوں کو کھولے
مجھے ایک دن چاہیئے

تاکہ میں اپنے پیاروں کے دل میں
ٹپکتے ہوئے آنسوؤں کو

خوشی کے سمندر میں تبدیل کر دوں
مجھے ایک دن چاہیئے