EN हिंदी
مجھے آزاد ہونا ہے | شیح شیری
mujhe aazad hona hai

نظم

مجھے آزاد ہونا ہے

جیم جاذل

;

میں اپنی ذات کے زندان میں کب تک رہوں تنہا
سہوں تنہا میں اپنے آپ کو کب تک

بھلا کب تک
اداسی اور تنہائی کے ان بے ذائقہ زخموں کو

پیہم چاٹتا جاؤں
مسلسل جاگتا جاؤں

کہ حبس مستقل میں زندگی کرنے سے بہتر ہے
میں اپنے خول سے باہر نکل آؤں

کسی خودکش دھماکہ کرنے والے سے لپٹ جاؤں
بکھر جاؤں

مرے اپنے بھی تو کچھ خواب ہیں جاذلؔ
جو میری نیند کی وادی میں آنے کی تمنا

دل میں رکھتے ہیں
جو میری راہ تکتے ہیں

مجھے خوابوں کو آنکھوں میں پرونا ہے
مجھے آزاد ہونا ہے