EN हिंदी
محبت | شیح شیری
mohabbat

نظم

محبت

عروج جعفری

;

بارش اندر بھی برساتی تھی
بارش باہر بھی برس گئے

عمر یوں بھی گزرتی تھی
عمر یوں ہی گزر گئے

میں نے کچھ کہا اس نے کچھ سنا
بات اپنی آئی سی ہو گئی

رات کاٹے نہ کٹی تھی دوست میری
شکر ہے کہ صبح ہو گئی

یہ جو اتنا خرابہ ہوا اپنا لوگو
کہتے ہیں محبت تھی ہو گئی