زمانہ اس کی خواہش میں ازل سے چور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
رخ مہتاب سے روشن نگار خواب سے روشن
نظر میں کھلنے والے سبزۂ شاداب سے روشن
ستاروں سے کہیں بڑھ کر چمک اس کے جلو میں ہے
جو آب و تاب ہے اس میں کہاں سورج کی ضو میں ہے
یہ نخل عشق پر جیسے وفا کا بور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
یہ جس دل میں اتر جائے اسے معمور کر جائے
سراپا رنگ کر جائے تمناؤں سے بھر جائے
یہ ایسا کیف ہے جو ہر قدم پر زندگی پر نور کرتا ہے
اتر کر روح میں اس کے اندھیرے دور کرتا ہے
یہ وہ احساس ہے جو ہر گھڑی بھرپور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
محبت نور ہے جاناں
نظم
محبت نور ہے جاناں
ناز بٹ