مری زندگی میں بس اک کتاب ہے اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب و خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں میں چاہتا تھا
تمھارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثۂ زندگی ہے اسی کو زاد سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادۂ خوش خبر پہ بجز تمھارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اس کی خبر نہ ہو
نظم
محبت کی ایک نظم
افتخار عارف