محبت کوئی نمایاں نشان نہیں
جس سے لاش کی شناخت میں آسانی ہو
جب تک تم محبت کو دریافت کر سکو
وہ وین روانہ ہو چکی ہوگی
جو ان لاشوں کو لے جاتی ہے
جن پر کسی کا دعویٰ نہیں
شاید وہ راستے میں
تمہاری سواری کے برابر سے گزری ہو
یا شاید تم اس راستے سے نہیں آئیں
جس سے
محبت میں مارے جانے والے لے جائے جاتے ہیں
شاید وہ وقت
جس میں محبت کو دریافت کیا جا سکتا
تم نے کسی جبری مشق کو دے دیا
پتھر کی سل پر لٹایا ہوا وقت
اور انتظار کی آخری حد تک کھینچی ہوئی
سفید چادر
تمہاری مشق ختم ہونے سے پہلے تبدیل ہو گئے
شاید تمہارے پاس
اتفاقیہ رخصت کے لئے کوئی دن
اور محبت کی شناخت کے لئے
کوئی خواب نہیں تھا
اس وقت تک جب تم
محبت کو اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ سکتیں
وہ وین روانہ ہو چکی ہوگی
جو ان خوابوں کو لے جاتی ہے
جن پر کسی کو دعویٰ نہیں
نظم
محبت
افضال احمد سید