مری اداسی کا زرد موسم
اگر کسی دن
مری بجھی آنکھ کے کنارے
بھگو بھگو کر
انا کے پاتال کی کسی تہہ میں
ایک پل کو ٹھہر گیا تو
مجھے یقیں ہے
کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا
کوئی چھناکا
مرا بدن بھی نہ سن لے
نظم
مری اداسی کا زرد موسم
محسن نقوی
نظم
محسن نقوی
مری اداسی کا زرد موسم
اگر کسی دن
مری بجھی آنکھ کے کنارے
بھگو بھگو کر
انا کے پاتال کی کسی تہہ میں
ایک پل کو ٹھہر گیا تو
مجھے یقیں ہے
کہ ٹوٹتے دل میں خواہشوں کا
کوئی چھناکا
مرا بدن بھی نہ سن لے