EN हिंदी
مرا جذبۂ شوق کام آ رہا ہے | شیح شیری
mera jazba-e-shauq kaam aa raha hai

نظم

مرا جذبۂ شوق کام آ رہا ہے

شاہین اقبال اثر

;

مرا جذبۂ شوق کام آ رہا ہے
کہ بازار میں دیکھوں آم آ رہا ہے

غریب و امیر اس کے شیدائی یکساں
پسندیدۂ خاص و عام آ رہا ہے

کسی مقتدی کو خریدوں میں کیوں کر
کہ جب خود پھلوں کا امام آ رہا ہے

سب ہاتھوں کو پھیلائیں آنکھیں بچھائیں
پھلوں میں وہ عالی مقام آ رہا ہے

وہ چوسا سرولی، وہ سندھڑی وہ فضلی
وہ آموں کا اک ازدحام آ رہا ہے

ہے لنگڑا پہ لنگڑاتے لنگڑاتے دیکھو
وہ محبوب من خوش خرام آ رہا ہے

مجھے ہے خوشی جو ہیں دیوانے اس کے
اثرؔ ان میں میرا بھی نام آ رہا ہے