EN हिंदी
میری عمر میں بہت سے وقت نہیں آئے | شیح شیری
meri umr mein bahut se waqt nahin aae

نظم

میری عمر میں بہت سے وقت نہیں آئے

سید کاشف رضا

;

وقت کہ جس میں اس سے پیار کی باتیں کرنی تھیں
وقت کہ جس میں اس کے جسم سے سانسیں بھرنی تھیں

وقت کہ جس میں دل کے درد کا دارو ڈھونڈنا تھا
کسی کی آنکھ میں اپنے نام کا آنسو ڈھونڈنا تھا

وقت کہ جس میں دکھ کی راکھ سے پھول نکلنے تھے
وقت کہ جس میں وقت کے تیور آن بدلنے تھے

وقت کہ جس میں کسی سے کوئی وعدہ کرنا تھا
جینا ہے یا مرنا ایک ارادہ کرنا تھا

وقت کی جس میں کسی کے وقت میں شرکت چاہئے تھی
مٹھی بھر فرصت چٹکی بھر چاہت چاہئے تھی

لیکن میری عمر میں بہت سے وقت نہیں آئے