EN हिंदी
میری تاریخ کا لنڈا بازار | شیح شیری
meri tariKH ka lunDa bazar

نظم

میری تاریخ کا لنڈا بازار

سرمد صہبائی

;

ساری دکانیں اک اک کر کے گھوم آیا ہوں
لیکن اب تک ننگا ہوں

سارے سورما شاید میرے قد سے بہت بڑے تھے
ان کے کپڑے میرے جسم پہ جانے کیسے فٹ آئیں گے

ایسی ایسی ہیبت ناک ذرہ بکتر میں چھپ کر
میں شاید گم ہو جاؤں

اس تاریخ کے میلوں پھیلے بازاروں میں
میرے ناپ کا کوئی کوٹ نہیں ہے

شاید میرے قد کا کوئی سورما مرا نہیں ہے