EN हिंदी
میری دنیا | شیح شیری
meri duniya

نظم

میری دنیا

مصحف اقبال توصیفی

;

میں کہتا ہوں دنیا بے وقعت بے مایہ ہے
اور یہ میرا دکھ سکھ بھی کیا

یہ تو بس اک دھوپ کا ٹکڑا بادل کا سایہ ہے
میں نے یہ کہنے سے پہلے

گیتا یا قرآن پہ ہاتھ نہیں رکھا
لیکن سچ کہتا ہوں

اور اگر میں سچ کہتا ہوں تو مجھ کو
یہ دنیا کیوں اتنی بھاتی ہے

کیوں میں اچانک سوتے سوتے آنکھیں ملتے اٹھ جاتا ہوں
اور مجھے پھر نیند نہیں آتی ہے

اور مرے بستر پہ گزرتے وقت کے سائے
میرے قد کے برابر سائے

قبر کی تاریکی سے بھی گہرے ہو جاتے ہیں
میرے خواب لپٹ کر مجھ سے

روتے روتے سو جاتے ہیں