خوشی کی حالت میں
یا آنسو بہاتے ہوئے
خاموشی کے ساتھ
میری چڑیاں ہمیشہ مر جاتی ہیں
جب ان سے وعدہ کیا جاتا ہے
کہ انہیں سیر کرانے کے لیے
شہر سے باہر لے جایا جائے گا
رنگ برنگی تتلیوں والے پنجرے میں
ایک ساتھ بیٹھتے ہوئے
میری چڑیاں ہمیشہ مر جاتی ہیں
جب ان سے کہا جاتا ہے
انہیں ایک غیر آباد جزیرے میں لے جا کر
آزاد چھوڑ دیا جائے گا
ریشمی ڈوری سے اپنے پروں کو بندھواتے ہوئے
میری چڑیاں ہمیشہ مر جاتی ہیں
جب انہیں بتایا جاتا ہے
اگر وہ چاہیں تو چاند کو چھو سکتی ہیں
کبھی نہ کبھی
اپنے ٹوٹے ہوئے پروں کے ساتھ
چاند کی طرف جاتے ہوئے
میری چڑیاں ہمیشہ مر جاتی ہیں

نظم
میری چڑیاں ہمیشہ مر جاتی ہیں
ذیشان ساحل