میری بچی میں آؤں نہ آؤں
آنے والا زمانہ ہے تیرا
تیرے ننھے سے دل کو دکھوں نے
میں نے مانا کہ ہے آج گھیرا
آنے والا زمانہ ہے تیرا
تیری آشا کی بگیا کھلے گی
چاند کی تجھ کو گڑیا ملے گی
تیری آنکھوں میں آنسو نہ ہوں گے
ختم ہوگا ستم کا اندھیرا
آنے والا زمانہ ہے تیرا
درد کی رات ہے کوئی دم کی
ٹوٹ جائے گی زنجیر غم کی
مسکرائے گی ہر آس تیری
لے کے آئے گا خوشیاں سویرا
آنے والا زمانہ ہے تیرا
سچ کی راہوں میں جو مر گئے ہیں
فاصلے مختصر کر گئے ہیں
دکھ نہ جھیلیں گے ہم منہ چھپا کے
سکھ نہ لوٹے گا کوئی لٹیرا
آنے والا زمانہ ہے تیرا
نظم
میری بچی
حبیب جالب