EN हिंदी
میرے ندیم! | شیح شیری
mere nadim!

نظم

میرے ندیم!

فیض احمد فیض

;

خیال و شعر کی دنیا میں جان تھی جن سے
فضائے فکر و عمل ارغوان تھی جن سے

وہ جن کے نور سے شاداب تھے مہ و انجم
جنون عشق کی ہمت جوان تھی جن سے

وہ آرزوئیں کہاں سو گئی ہیں میرے ندیم؟
وہ ناصبور نگاہیں، وہ منتظر راہیں

وہ پاس ضبط سے دل میں دبی ہوئی آہیں
وہ انتظار کی راتیں، طویل تیرہ و تار

وہ نیم خواب، شبستاں وہ مخملیں باہیں
کہانیاں تھیں کہیں کھو گئی ہیں میرے ندیم

مچل رہا ہے رگ زندگی میں خون بہار
الجھ رہے ہیں پرانے غموں سے روح کے تار

چلو کہ چل کے چراغاں کریں دیار حبیب
ہیں انتظار میں اگلی محبتوں کے مزار

محبتیں جو فنا ہو گئی ہیں میرے ندیم!