کائنات کے انتظام میں
اک چھوٹا سا ذرہ ہوں میں
لیکن اتنا جان گیا ہوں
میرے اندر اک صحرا ہے
جو صدیوں سے پیاسا ہے
میں وہ امرت ڈھونڈھ رہا ہوں
جس سے اس کی پیاس بجھے
میرے اندر ہے اک ساگر
کتنا گہرا کوئی نہ جانے
غوطہ خور کے روپ میں اکثر کوشش کی ہے
اس کی تہہ تک پہنچ سکوں
بے شک بڑے نظام کا
چھوٹا سا حصہ ہوں
لیکن مجھ میں وہ وسعت ہے
جس میں سو صحرا کھو جائیں
مجھ میں ہے گہرائی ایسی
جس میں کئی سمندر ڈوبے
میرے اندر ایک انوکھی دنیا ہے
کائنات اس کا چھوٹا سا حصہ ہے

نظم
میرے اندر
سبودھ لال ساقی