EN हिंदी
میرا وجود | شیح شیری
mera wajud

نظم

میرا وجود

خلیل تنویر

;

پھیلوں تو ساگر بن جاؤں
اور سمٹوں تو بوند

چاہوں تو وہ سرحد چھو لوں
موت جہاں گھبرائے

اور گروں تو خود ہی
اپنی نظروں سے گر جاؤں