میں اس کے نام کی مہندی
سجا کر اپنے ہاتھوں پر
انہیں تا دیر تکتی ہوں
کہ جتنا پیار وہ کرتا ہے رنگ اتنا ہی گہرا ہو
مگر یہ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں
نہ جانے کیوں
مرے ہاتھوں پہ ہر مہندی کا رنگ کچا ہی آتا ہے
نظم
مہندی
عروج زہرا زیدی
نظم
عروج زہرا زیدی
میں اس کے نام کی مہندی
سجا کر اپنے ہاتھوں پر
انہیں تا دیر تکتی ہوں
کہ جتنا پیار وہ کرتا ہے رنگ اتنا ہی گہرا ہو
مگر یہ دیکھ کر حیران ہوتی ہوں
نہ جانے کیوں
مرے ہاتھوں پہ ہر مہندی کا رنگ کچا ہی آتا ہے