EN हिंदी
میگھ دوت | شیح شیری
megh dut

نظم

میگھ دوت

فہمیدہ ریاض

;

سنسناہٹوں کے ساتھ
گڑگڑاہٹوں کے ساتھ

آ گیا!
پون رتھ پہ بیٹھ کر

میرا میگھ دیوتا
دوش پر ہواؤں کے

بال اڑاتا ہوا
اس کا جامنی بدن

آسماں پہ چھا گیا
دور تک گرج ہوئی

زمیں دہلنے لگی
آسماں سمٹ گیا

بڑی گھن گرج کے ساتھ
ٹوٹ کر برس پڑا

اور میں آنکھ موند کر
ہاتھ پسارے ہوئے

دوڑتی چلی گئی
انگ سے لگا رہی

نیل اس کے انگ کا
میں کہ بنت ہجر ہوں

مجھ میں ایسی پیاس ہے
میں کہ میرے واسطے

وصل بھی فراق ہے
مجھ میں ایسی آگ ہے

میگھ رس میں بھیگ کر
ہانپتی کھڑی کھڑی

کہہ رہا ہے دل مرا
یہی ہے

مدھر ملن کی گھڑی