EN हिंदी
موت کی تلاشی مت لو | شیح شیری
maut ki talashi mat lo

نظم

موت کی تلاشی مت لو

سارا شگفتہ

;

بادلوں میں ہی میری تو بارش مر گئی
ابھی ابھی بہت خوش لباس تھا وہ

میری خطا کر بیٹھا
کوئی جائے تو چلی جاؤں

کوئی آئے تو رخصت ہو جاؤں
میرے ہاتھوں میں کوئی دل مر گیا ہے

موت کی تلاشی مت لو
انسان سے پہلے موت زندہ تھی

ٹوٹنے والے زمین پر رہ گئے
میں پیڑ سے گرا سایہ ہوں

آواز سے پہلے گھٹ نہیں سکتی
میری آنکھوں میں کوئی دل مر گیا ہے۔۔۔