اس کو البم دکھاتے ہوئے
میں بتلایا
یہ دیکھیے یہ میرا دوست ہے
آج کل غالباً کینیا میں
ربر کی کسی فرم میں اونچے عہدے پہ ہے
اس نے چہرے کو لمبا بنا کر کہا
میں اسے جانتا ہوں
کئی بار دو چار پیگ اس کے ہم راہ بھی پی چکا ہوں
یہ چھ سال پہلے مجھے کینیا میں ملا تھا
مگر اس ملاقات کے دوسرے ہی برس
ریل کے حادثے میں یہ مارا گیا تھا!
فضا دفعتاً درد سے بھر گئی
سمجھ میں نہ آتا تھا میں اس کی ڈھارس بندھاؤں
کہ خود چند تسکین کے لفظ چاہوں
تو ایسا بھی ہوتا ہے
یہ شخص جو میرے البم کے اس کالے پنے کے البم پہ بیٹھا ہوا مسکراتا ہے
آج تک میرے نزدیک زندہ تھا یہ
اور میرے تئیں دو گھڑی پیشتر ہی مرا ہے
تو کیا موت کا دوسرا نام ہے آگہی!؟
نظم
موت کا دوسرا نام
مظفر حنفی