EN हिंदी
مرد---عورت | شیح شیری
mard---aurat

نظم

مرد---عورت

شہناز نبی

;

کب کہاں سے چلی تھی پتہ نہیں
جنت نے ٹھکرایا

کہ آدم نے پکارا
چاروں اور گھنا جنگل

ہر شاخ ہاتھ بڑھاتے ہی
خود میں سمٹ جاتی تھی

جانے کب بے ستر ہوئی
کس نے شرم گاہ کی لاج رکھی

پاؤں کے نیچے ان گنت راہیں
بے حساب نشیب و فراز

دونوں طرف سوال و جواب کی اٹوٹ خواہشیں
الزامات کے تبادلے کی تیاریاں

برسہا برس کی کھوج کا بس ایک ہی انجام
فاعل مفعول

قدرت فطرت
اثبات نفی