EN हिंदी
مقتل کی عید قرباں | شیح شیری
maqtal ki id-e-qurban

نظم

مقتل کی عید قرباں

خورشید اکبر

;

کتنے آداب سے مقتل کو سجایا گیا ہے
پھر تری بزم سے زندوں کو اٹھایا گیا ہے

سچ کسی جھوٹ کی تخلیق نہیں کر سکتا
جانے کیا ہے جو سلیقے سے چھپایا گیا ہے

اس سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی فنا کی تصویر
ایسی حکمت سے کھلونے کو بنایا گیا ہے

عید قرباں سے مقدس نہیں کوئی تقریب
اس طرح بھولا سبق یاد دلایا گیا ہے

اس طرح خواب سے ملتی نہیں کوئی تعبیر
جیسے صحرا میں سمندر کو بلایا گیا ہے

جانے یہ کس نے بنائی ہے قیامت کی شبیہ
صرف الزام مصور پہ لگایا گیا ہے

اور پختہ ہوئی جنت کی بشارت خورشیدؔ
جس طرح مٹی میں مٹی کو ملایا گیا ہے