نمک کے صحرا میں اپنی پلکوں سے
ٹکڑے ٹکڑے یہ خواب چن لوں
تو تجھ کو دیکھوں
شکستہ ہاتھوں سے حسرتوں کے عذاب چن لوں
تو تجھ کو دیکھوں
جو تجھ کو دیکھوں تو جان پاؤں
کہ اس صف دوستاں میں تیرا مقام کیا ہے
نقیب جاں تو کہاں کھڑا ہے
وہ صف کہ جس نے محبتوں کے گلاب پہنے
عظیم چاہت کے سرخ لمحوں کی حدتوں سے بدن سجائے
فقط ترا جسم ہی نہیں جلوہ زن مری جاں
بلکہ سارا جہاں کھڑا ہے
نظم
مقام جاں
خان محمد خلیل