EN हिंदी
میں سوچتا ہوں | شیح شیری
main sochta hun

نظم

میں سوچتا ہوں

محسن نقوی

;

فراق صبحوں کی بجھتی کرنیں
وصال شاموں کی جلتی شمعیں

زوال زرداب خال و خد سے اٹے زمانے
یہ ہانپتی دھوپ کانپتی چاندنی سے چہرے

ہیں میرے احساس کا اثاثہ
بہار کے بے کنار موسم میں کھلنے والے

تمام پھولوں سے پھوٹتے رنگ
وحشتوں میں گھرے

لبوں کے کھلے دریچوں سے بہنے والے حروف میری نشانیاں ہیں