EN हिंदी
میں نے رات سے پوچھا | شیح شیری
maine raat se pucha

نظم

میں نے رات سے پوچھا

جاوید شاہین

;

میں نے رات سے پوچھا
''میرے گھر سے چوری ہو جانے والا خواب

تمہارے پاس تو نہیں
میرے ہمسائے کے بچوں کا خواب

گھروں میں بیٹھی جواں لڑکیوں کے خواب
شہر سے ہجرت کر جانے والے سارے خواب

تمہارے پاس تو نہیں''؟
رات میری آنکھوں میں جھانک کر بولی

''اتنے سارے خوابوں کا چوری ہو جانا
اور شور نہ مچنا

اتنے سارے خوابوں کا قتل ہو جانا
اور سراغ نہ چلنا

اتنی ساری لاشوں کا دریا میں بہا دیا جانا
اور پانی کا رنگ نہ بدلنا

کیسے ممکن ہے
تمہاری مرضی کے بغیر

تمہاری شرکت کے بغیر''
پھر وہ گود میں اٹھایا ہوا چاند

میری طرف بڑھا کر بولی:
''اس کے سر پر ہاتھ رکھو

اور قسم کھاؤ
اپنی بے گناہی کی

اپنی معصومیت کی''
اور میں اس کا منہ تکتا رہ گیا