EN हिंदी
میں | شیح شیری
main

نظم

میں

منیر نیازی

;

میں بھی دل کے بہلانے کو کیا کیا سوانگ رچاتا ہوں
سایوں کے جھرمٹ میں بیٹھا سکھ کی سیج سجاتا ہوں

بجھتے جلتے دیپک سے سپنوں کے چاند بناتا ہوں
آپ ہی کالی آنکھیں بن کر اپنے سامنے آتا ہوں

آپ ہی دکھ کا بھیس بدل کر ان کو ڈھونڈنے جاتا ہوں