EN हिंदी
میں ڈرتا ہوں | شیح شیری
main Darta hun

نظم

میں ڈرتا ہوں

افضال احمد سید

;

میں ڈرتا ہوں
اپنے پاس کی چیزوں کو

چھو کر شاعری بنا دینے سے
روٹی کو میں نے چھوا

اور بھوک شاعری بن گئی
انگلی چاقو سے کٹ گئی

اور خون شاعری بن گیا
گلاس ہاتھ سے گر کر ٹوٹ گیا

اور بہت سی نظمیں بن گئیں
میں ڈرتا ہوں

اپنے سے تھوڑی دور کی چیزوں کو
دیکھ کر شاعری بنا دینے سے

درخت کو میں نے دیکھا
اور چھاؤں شاعری بن گئی

چھت سے میں نے جھانکا
اور سیڑھیاں شاعری بن گئیں

عبادت خانے پر میں نے نگاہ ڈالی
اور خدا شاعری بن گیا

میں ڈرتا ہوں
اپنے سے دور کی چیزوں کو

سوچ کر شاعری بنا دینے سے
میں ڈرتا ہوں

تمہیں سوچ کر
دیکھ کر

چھو کر
شاعری بنا دینے سے