روز ازل سے وہ بھی مجھ تک آنے کی کوشش میں ہے
روز ازل سے میں بھی اس سے ملنے کی کوشش میں ہوں
لیکن میں اور وہ ہم دونوں
اپنی اپنی شکلوں جیسے لاکھوں گورکھ دھندوں میں
چپ چپ اور حیران کھڑے ہیں
کون ہے میں
اور کون ہے تو
بس اس درد میں کھوئے ہوئے ہیں
صبح کو ملنے والے سمجھیں
جیسے یہ تو روئے ہوئے ہیں
نظم
میں اور وہ
منیر نیازی