EN हिंदी
میں اور تو | شیح شیری
main aur tu

نظم

میں اور تو

وزیر آغا

;

اک البیلی پگڈنڈی ہے
افتاں خیزاں گرتی پڑتی ندی کنارے اتری ہے

ندی کنارے باہیں کھولے اک البیلا پیڑ کھڑا ہے
پیڑ نے رستہ روک لیا ہے

پگڈنڈی حیران کھڑی ہے
جسم چرائے آنکھ جھکائے

دائیں بائیں دیکھ رہی ہے
جانے کب سے باہیں کھولے رستہ روکے پیڑ کھڑا ہے

جانے کب سے
جسم چرائے آنکھ جھکائے پگڈنڈی حیران کھڑی ہے