EN हिंदी
میں عجب آدمی ہوں | شیح شیری
main ajab aadmi hun

نظم

میں عجب آدمی ہوں

اختر عثمان

;

میں عجب آدمی ہوں
رائیگانی کے تسلسل نے مجھے توڑ دیا

میری پونجی مرے قرطاس و قلم
کچھ کتابیں پئے تسکین جنوں

کون طالب ہے بھلا مایۂ بے مایہ کا
کوئی جاگیر نہیں

زندگی شعر کے میلے میں گنوا دی میں نے
اس پہ نازاں تھا کہ ہر لفظ مرے

حلقۂ احساس میں ہے
اس پہ فاخر تھا کہ ہیں خواب

مرے کیسے میں
میں نے کیا کیا نہ فن شعر کی آرائش کی

لفظ در لفظ محل
حرف در حرف خیال

سطر در سطر جنوں
میں عجب آدمی ہوں

زندگی شعر کے میلے میں گنوا دی میں نے