پرندے مجھ سے دانا ہیں
اپنی معصومیت زندہ رکھنے کے لیے
ہجرت کر جاتے ہیں
لومڑیاں اپنا دشمن پہچان لیتی ہیں
بھیڑیں اپنی اون سے خواب بنتی رہتی ہیں
لوگ اپنے مالکوں کی لعنت سمیٹ کر بھی
ان کے قدم ماپتے رہتے ہیں
جیسے بھی ہو
زندہ رہنا ایک فن ہے
زندگی کے کھیل میں اب تک
میں اضافی کردار ہی رہا ہوں
جسے کبھی بھی کھیل بدر کیا جا سکتا ہے
نظم
میں اچھا فن کار نہیں
زاہد امروز