محبوبہ اور موت میں اک مماثلت ہے
کہ مجھے دونوں سے محبت ہے
اے موت کیا بتاؤں کہ
تیرے جیسا کون ہے
کہ جس سے مجھ کو پیار ہے
کہ اس پہ سب نثار ہے
میں چاہتا ہوں اس کو بھی
تیری طرح تیری طرح
ہاں وہ بھی تیرے جیسی ہے
میں ڈھونڈھتا ہوں دونوں کو
خلاؤں میں فضاؤں میں
اے موت اب کہاں ہے تو
کدھر میں ڈھونڈھتا پھروں
کبھی قریب آئے تو
کبھی ہاں مسکرائے تو
مگر نہ سمجھے مجھ کو تو
نہ اعتبار مجھ پہ ہو
تو بات مانے اوروں کی
طبیب کی حکیم کی
کہیں جو غیر سن لے تو
سنے نہ میری بات تو
عجیب بات ہے بھی یہ
لگاؤ نا گلے کبھی
نہ دے مجھے تو پیار ہی
یہ کیسی بے بسی مری
نہ تو ملے نہ پریت ہی
یہ دونوں ایک جیسی ہیں
مجھے سمجھتی ہی نہیں
نظم
محبوبہ اور موت
اخلاق احمد آہن