EN हिंदी
مگر میں خدا سے کہوں گا | شیح شیری
magar main KHuda se kahunga

نظم

مگر میں خدا سے کہوں گا

محمد علوی

;

مگر میں خدا سے کہوں گا
خدا وند! میری سزا تو کسی اور کو دے

کہ میں نے یہاں
اس زمیں پر

سزائیں قبولیں ہیں ان کی
کہ جن سے مجھے صرف اتنا تعلق رہا ہے

کہ میں اور وہ
دونوں تجھ کو خدا مانتے تھے!

یہ سچ ہے
ترا عکس دیکھا تھا ہم نے الگ آئینوں میں

مگر میں خدا سے کہوں گا
خدا وند! یہ دن قیامت کا دن ہے

یہ وہ دن ہے
جب تو نے ہم سب پہ اپنے کو ظاہر کیا ہے

تو اس وقت میرے گناہوں سے پردہ اٹھا کر
خداوند! تو اپنی نورانیوں

اپنی تابانیوں کو ملوث نہ کر
مجھے معاف کر دے

اسے معاف کر دے
کہ میں اور وہ دونوں تجھ کو خدا مانتے تھے

یہ سچ ہے
ترا عکس دیکھا تھا ہم نے الگ آئینوں میں

ہمیں معاف کر دے
کہ ہم نے سزائیں قبول کی ہیں اک دوسرے کی!

ہمیں معاف کر دے
کہ سارے گناہ ساری تقصیریں

سچ سچ بتاؤں
اسی دن کی خاطر ہوئی تھیں