EN हिंदी
مایوس تو ہوں وعدے سے ترے | شیح شیری
mayus to hun wade se tere

نظم

مایوس تو ہوں وعدے سے ترے

ساحر لدھیانوی

;

مایوس تو ہوں وعدے سے ترے
کچھ آس نہیں کچھ آس بھی ہے

میں اپنے خیالوں کے صدقے
تو پاس نہیں اور پاس بھی ہے

ہم نے تو خوشی مانگی تھی مگر
جو تو نے دیا اچھا ہی دیا

جس غم کا تعلق ہو تجھ سے
وہ راس نہیں اور راس بھی ہے

پلکوں پہ لرزتے اشکوں میں
تصویر جھلکتی ہے تیری

دیدار کی پیاسی آنکھوں میں
اب پیاس نہیں اور پیاس بھی ہے