EN हिंदी
لیکن | شیح شیری
lekin

نظم

لیکن

عنبرین حسیب عنبر

;

تم نے تھاما ہاتھ جو میرا
میں نے سمجھا اپنے دل کی ساری باتیں

بس اب تم سے کہہ ڈالوں گی
اور تمہارے سینہ لگ کر

اپنے سارے غم رو لوں گی
لیکن تم بھی ہنستے چہرے کے دیوانہ

سچ ہے اب ہم اپنی اپنی دنیاؤں میں گم رہتے ہیں
یہ بھی سچ ہم دونوں بالکل تنہا جینا سیکھ گئے ہیں

سچ ہے چاہت کی وہ باتیں
دونوں ہی کو یاد نہیں ہیں

یہ بھی سچ تجدید وفا اب
نا ممکن ہے

سب کچھ سچ ہے
لیکن تم سے آنکھ ملاتے دل ڈرتا ہے