گھٹاؤں کے سایوں کی مستی سے بڑھ کر
فرشتوں کی پاکیزہ ہستی سے بڑھ کر
حسیں بربطوں کے ترنم سے پیارے
لب دل نشیں کے تبسم سے پیارے
وطن کے حسینوں کے ناموں سے میٹھے
نگاہوں کے پر کیف جاموں سے میٹھے
محبت کے آوارہ راگوں سے پیارے
سلیما کی زلفوں کے ناگوں سے پیارے
ستاروں کے پر نور بستر سے دل کش
مہ و مہر کے سیم گوں گھر سے دل کش
بہاروں کی اٹھتی جوانی سے شیریں
مری عاشقی کی کہانی سے شیریں
وہ لمحات گزریں جو آزادیوں میں
وہ اوقات گزریں جو آزادیوں میں
نظم
لمحات آزادی
الطاف مشہدی