EN हिंदी
لمحۂ رخصت | شیح شیری
lamha-e-ruKHsat

نظم

لمحۂ رخصت

مخدومؔ محی الدین

;

کچھ سننے کی خواہش کانوں کو کچھ کہنے کا ارماں آنکھوں میں
گردن میں حمائل ہونے کی بیتاب تمنا بانہوں میں

مشتاق نگاہوں کی زد سے نظروں کا حیا سے جھک جانا
اک شوق ہم آغوشی پنہاں ان نیچی بھیگی پلکوں میں

شانے پہ پریشاں ہونے کو بے چین سیہ کاکل کی گھٹا
وارفتہ نگاہوں سے پیدا ہے ایک ادائے زلیخائی

انداز تغافل تیور سے رسوائی کا ساماں آنکھوں میں
فرقت کی بھیانک راتوں کا رنگین تصور میں آنا

افشائے حقیقت کے ڈر سے ہنس دینے کی کوشش ہونٹوں میں
آنسو کا ڈھلک کر رہ جانا خوں گشتہ دلوں کا نذرانہ

تکمیل وفا کا افسانہ کہہ جانا آنکھوں آنکھوں میں