EN हिंदी
لمحہ | شیح شیری
lamha

نظم

لمحہ

احمد ندیم قاسمی

;

سایہ جب بھی ڈھلتا ہے
کچھ نہ کچھ بدلتا ہے

لمحہ ایک لرزش ہے
اک بسیط جنبش ہے

جیسے ہونٹ ملتے ہیں
جیسے پھول کھلتے ہیں

جیسے نور بڑھتا ہے
جیسے نشہ چڑھتا ہے